ایرانی خواتین کی قومی والی بال ٹیم کی سابق کوچ "سمیرا ایمانی" کو پورٹو خواتین کی والی بال ٹیم کا کوچ منتخب کیا گیا اور انہیں خواتین کی کوچنگ کے شعبے میں ایرانی والی بال کی تاریخ کی پہلی لیجنیئر قرار دیا گیا۔
ایمانی کو اب یورپ میں ایک نئے چیلنج کا سامنا ہے؛ وہ اپنی 20 سالہ کھیلاڑی "زہرہ مغانی" کو اس پرتگالی کلب کی بیس ٹیم میں لے گئی ہیں۔
انہوں نے ارنا کے ساتھ ایک انٹرویو میں اپنی بہادرانہ زندگی کے چیلنجوں پر بات کی۔
ایمانی نے کہا کہ میں ہمیشہ کھیلوں میں بہترین کی تلاش میں رہی ہوں اور اب میں اسے یورپ کے دل میں تلاش کروں گی۔ مجھے یقین ہے کہ تمام انسان برابر ہیں اور جو شخص زیادہ کوشش کرتا ہے وہ کامیاب ہوتا ہے۔ اسلامی ممالک میں کھیلوں پر بہت سی پابندیاں ہو سکتی ہیں لیکن خواتین کی عزت کو محفوظ رکھ کر تمام چوٹیوں کو فتح کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم کوشش کریں تو ہم دوسرے ممالک کی لڑکیوں سے بلندترین سطح پر پہنچ سکتی ہیں اور ایران کی لڑکیوں نے دنیا اور اولمپک کے میدانوں میں یہ ثابت کردیا ہے۔ لمحات کا بہترین استعمال کرنے کے لیے، ہم جدید سائنس کا استعمال کرکے بہترین سطح پر پہنچ سکتی ہیں۔
ایمانی نے کہا کہ میں اپنی کھیل کی زندگی کے آغاز سے ہی ہمیشہ بہترین کی تلاش میں رہی ہوں، اور اب میں پورٹو میں رہنے کا خواب نہیں دیکھتی کیونکہ میرے بڑے مقاصد ہیں اور میں انہیں حاصل کروں گی۔
انہوں نے کہا کہ راستے میں رکاوٹیں ہوسکتی ہیں، لیکن ہم مشکلات پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایرانی خاتون ہیڈ کوچ نے پورٹو میں، میں ایک اسسٹنٹ کوچ ہوں جو 20 سال سے قومی ٹیم کی رکن رہی ہوں اور اسپین کی کوچنگ کی تاریخ ہے۔ شروع میں یہ آسان نہیں تھا، لیکن میں نے حالات کے مطابق ڈھال لیا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر، پورٹو خواتین کی والی بال ٹیم پر میری موجودگی تھوڑی مشکل تھی بلاشبہ، ہیڈ کوچ نے آسانی سے مجھے قبول کر لیا کیونکہ وہ ایک پیشہ ور تھا اور ایک ساتھی پر یقین رکھتا تھا، لیکن اس کے دو معاونین کو اس میں مشکل پیش آئی؛ مجھے لگتا ہے کہ انہیں خطرہ محسوس ہوا۔ پہلے میں انہیں بتانا چاہتی تھی کہ ہم ایک ساتھ کام کر رہے ہیں، لیکن یہ آسان نہیں تھا۔ آخرکار، تھوڑی دیر کے بعد، انہوں نے میری موجودگی قبول کر لی۔
ایمانی نے کہا کہ میں پورٹو کی خواتین والی بال ٹیم میں ایک نئے چیلنج کا سامنا کر رہی ہوں اور میں اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہوں گی۔ بلاشبہ ایرانی والی بال کی سطح سے دنیا واقف ہے اور ایرانی مردوں کی والی بال کی ترقی نے خواتین کی والی بال کو بھی متاثر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پورٹو شہر میں جب ایرانی کلب کا لوگو دیکھتے ہیں تو ان کا پہلا سوال مہدی طارمی کے بارے میں ہوتا ہےـ ان کی کارکردگی بہت اچھی ہے۔ ان کی اعلی کارکردگی نے اس کے نام کو شہر میں زبانوں میں جاری رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اور مغانی بھی ایرانی خواتین کی اچھی نمائندے بننے کی کوشش کر رہی ہیں۔ یورپ میں ہم ایرانی خواتین کی صلاحیت اور ان کے حجاب دونوں کو دکھائیں گیی۔ ایرانی حجاب اور اسلامی لباس نے بہت سے یورپی کیھلاڑیوں کے تجسس کو جنم دیا ہے اور بہت سے کیھلاڑیوں نے مجھ سے حجاب کے فلسفے کے بارے میں بھی پوچھا ہے۔
ایمانی نے کہا کہ پورٹو ٹیم میں مختلف ممالک بالخصوص جنوبی امریکہ کے کیھلاڑی شامل ہیں۔ اور میرا حجاب ان کے لیے ایک سوال ہے۔ مجھے کہا گیا کہ جب آپ ایران میں نہیں ہیں، حجاب نہیں کریں گی تو کیا ہوگا؟ میں نے کہا کہ حجاب کوئی مجبوری نہیں بلکہ ایک یقین اور دل کا معاملہ ہے اور ہم ملک چھوڑنے کی وجہ سے اسے کبھی نہیں چھوڑیں گی۔ حجاب عورت کی حرمت اور اسلام کی نصیحت ہے۔ حجاب سے خواتین کی قدر پہلے سے زیادہ محفوظ رہے گی۔ فلسفہ اسلام اور نماز کے بارے میں ان سوالات کی وجہ سے وہ مجھ سے مضامین طلب کرتے ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ